تفسير ابن كثير



سورۃ هود

[ترجمہ محمد جوناگڑھی][ترجمہ فتح محمد جالندھری][ترجمہ عبدالسلام بن محمد]
وَيَا قَوْمِ لَا أَسْأَلُكُمْ عَلَيْهِ مَالًا إِنْ أَجْرِيَ إِلَّا عَلَى اللَّهِ وَمَا أَنَا بِطَارِدِ الَّذِينَ آمَنُوا إِنَّهُمْ مُلَاقُو رَبِّهِمْ وَلَكِنِّي أَرَاكُمْ قَوْمًا تَجْهَلُونَ[29] وَيَا قَوْمِ مَنْ يَنْصُرُنِي مِنَ اللَّهِ إِنْ طَرَدْتُهُمْ أَفَلَا تَذَكَّرُونَ[30]

[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد] اور اے میری قوم! میں تم سے اس پر کسی مال کا سوال نہیں کرتا، میری مزدوری اللہ کے سوا کسی پر نہیں اور میں ان لوگوں کو دور ہٹانے والا نہیں جو ایمان لائے ہیں، یقینا وہ اپنے رب سے ملنے والے ہیں اور لیکن میں تمھیں ایسے لوگ دیکھتا ہوں جو جہالت برتتے ہو۔ [29] اوراے میری قوم! اللہ کے مقابلے میں کون میری مدد کرے گا اگر میں انھیں دور ہٹا دوں؟ تو کیا تم نصیحت حاصل نہیں کرتے؟ [30]
........................................

[ترجمہ محمد جوناگڑھی] میری قوم والو! میں تم سے اس پر کوئی مال نہیں مانگتا۔ میرا ﺛواب تو صرف اللہ تعالیٰ کے ہاں ہے نہ میں ایمان والوں کو اپنے پاس سے نکال سکتا ہوں، انہیں اپنے رب سے ملنا ہے لیکن میں دیکھتا ہوں کہ تم لوگ جہالت کر رہے ہو [29] میری قوم کے لوگو! اگر میں ان مومنوں کو اپنے پاس سے نکال دوں تو اللہ کے مقابلہ میں میری مدد کون کر سکتا ہے؟ کیا تم کچھ بھی نصیحت نہیں پکڑتے [30]۔
........................................

[ترجمہ فتح محمد جالندھری] اور اے قوم! میں اس (نصیحت) کے بدلے تم سے مال وزر کا خواہاں نہیں ہوں، میرا صلہ تو خدا کے ذمے ہے اور جو لوگ ایمان لائے ہیں، میں ان کو نکالنے والا بھی نہیں ہوں۔ وہ تو اپنے پروردگار سے ملنے والے ہیں لیکن میں دیکھتا ہوں کہ تم لوگ نادانی کر رہے ہو [29] اور برادران ملت! اگر میں ان کو نکال دوں تو (عذاب) خدا سے (بچانے کے لیے) کون میری مدد کرسکتا ہے۔ بھلا تم غور کیوں نہیں کرتے؟ [30]۔
........................................

 

تفسیر آیت/آیات، 29، 30،

دعوت حق سب کے لیے یکساں ہے ٭٭

آپ اپنی قوم سے فرماتے ہیں کہ میں جو کچھ نصیحت تمہیں کر رہا ہوں جنتی خیر خواہی تمہاری کرتا ہوں اس کی کوئی اجرت تو تم سے نہیں مانگتا، میری اجرت تو اللہ کے ذمے ہے۔ تم جو مجھ سے کہتے ہو کہ ان غریب مسکین ایمان والوں کو میں دھکے دے دوں مجھ سے تو یہ کبھی نہیں ہونے کا۔‏‏‏‏

یہی طلب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے بھی کی گئی تھی جس کے جواب میں یہ آیت اتری «وَلَا تَطْرُدِ الَّذِيْنَ يَدْعُوْنَ رَبَّهُمْ بالْغَدٰوةِ وَالْعَشِيِّ يُرِيْدُوْنَ وَجْهَهٗ» [6-الأنعام:52] ‏‏‏‏ یعنی ” صبح شام اپنے رب کے پکارنے والوں کو اپنی مجلس سے نہ نکال “۔

اور آیت میں ہے «وَكَذٰلِكَ فَتَنَّا بَعْضَهُمْ بِبَعْضٍ لِّيَقُوْلُوْٓا اَهٰٓؤُلَاءِ مَنَّ اللّٰهُ عَلَيْهِمْ مِّنْ بَيْنِنَا اَلَيْسَ اللّٰهُ بِاَعْلَمَ بالشّٰكِرِيْنَ» [6-الأنعام:53] ‏‏‏‏ ” اسی طرح ہم نے ایک کو دوسرے سے آزما لیا اور وہ کہنے لگے کہ کیا یہی وہ لوگ ہیں جن پر ہم سب کو چھوڑ کر اللہ کا فضل نازل ہوا؟ کیا اللہ تعالیٰ شکر گزاروں کو نہیں جانتا؟ “
3831



http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.